اوسلو (خصوصی رپورٹ)
ناروے کے شہر دریمن کے ڈپٹی میئر سید یوسف گیلانی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں الیکٹرک گاڑیاں چلا کر ماحول کو تحفظ فراہم کیا جاسکتاہے۔
انھوں نے کہاکہ پاکستان میں آلودگی بہت تیزی سے پھیل رہی ہے اور اس کی ایک بڑی وجہ فضا میں دھواں اور دیگرفاضل مادے ہیں۔ اگر پاکستان میں پٹرول اور ڈیزل پر چلنے والی گاڑیوں کے بجائے الیکٹرک گاڑیاں رائج کی جائیں تو اس سے ماحول کو تحفظ مل سکتا ہے۔
سید یوسف گیلانی جو خود بھی ناروے میں الیکٹرک کار چلاتے ہیں، کہتے ہیں کہ وہ اس الیکٹرک گاڑی پر یورپ کے کئی ممالک جا چکے ہیں۔ اس گاڑی کا چارجر تقریباً باآسانی موجود ہے اور اس کو چارج کرنے کا خرچہ بہت معمولی ہے۔ ناروے کی حکومت نے اس گاڑی پر ڈیوٹی اور ٹیکس بہت ہی کم رکھا ہوا ہے تاکہ یہ ماحول دوست گاڑی عام ہوسکے۔
واضح رہے کہ اگرچہ پاکستان میں حکومتی سطح پر بجلی پر چلنے والی گاڑیوں کو رائج کرنے کے لیے ابھی تک باقاعدہ کوئی پالیسی سامنے نہیں آسکی لیکن اپنی مدد آپ کے تحت لوگ اس کام کے لیے کوشاں ہیں۔ حالیہ دنوں پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر ساہیوال میں دو اداروں کے باہمی اشتراک سے پاکستان میں برقی موٹرسائیکلوں کی تیاری کا عمل شروع کیا گیا ہے۔
موٹرسائیکل کو پاکستان میں درمیانے طبقے کی سواری سمجھا جاتا ہے اور اس لیے موٹورسائیکل ہرگلی کوچے میں پائی جاتی ہے۔
الیکٹرک موٹورسائیکل کے عام ہونے سے بھی آلودگی میں کافی کمی آئے گی اور گاڑیوں کو بجلی پر چلانے سے آلودگی پر قابو پانے میں مزید مدد ملے گی۔ اس سے پٹرول اور ڈیزل کی درآمد پر خرچ ہونے والے زرمبادلہ کی بھی بچت ہوگی۔